تو تِیسرے دِن اَیسا ہُؤا کہ ایک شخص لشکر گاہ میں سے ساؔؤل کے پاس سے پَیراہن چاک کئے اور سر پر خاک ڈالے ہُوئے آیا اور جب وہ داؔؤد کے پاس پُہنچا تو زمین پر گِرا اور سجدہ کیا۔
تب دؔاؤد نے اُس سے پُوچھا کیا حال رہا؟ ذرا مجھے بھی بتا۔ اُس نے کہا کہ لوگ جنگ میں سے بھاگ گئے اور بہت سے گِرے اور مر گئے اور ساؔؤل اور اُسکا بیٹا یُؔونتن بھی مر گئے ہیں ۔
وہ جوان جِس نے اُسکو یہ خبر دی کہنے لگا کہ میں کوہِ جِلوؔعہ پر اِتفاقاً وارِد ہُؤا اور کیا دیکھا کہ سؔاؤل اپنے نیزہ پر جُھکا ہُؤا ہے اور رتھ اور سوار اُسکا پیچھا کِئے آرہے ہیں ۔
تب مَیں نے اُسکے پاس کھڑے ہو کر اُسے قتل کیا کیونکہ مُجھے یقین تھا کہ اب جو وہ گِرا ہے تو بچیگا نہیں اور مَیں اُسکے سر کا تاج اور بازُو پر کاکنگن لے کر اُنکو اپنے خُداوند کے پاس لایا ہُوں ۔
اور وہ ساؔؤل اور اُسکے بیٹے یُونؔتن اور خُداوند کے لوگوں اور اِسؔرائیل کے گھرانے کے لئِے بَوحہ کرنے اور رونے لگے اور شام تک روزہ رکھّا اِسلئے کہ وہ تلوار سے مارے گئے تھے۔
اور داؤد نے اُس سے کہا تیرا خُون تیرے ہی سر پر ہو کیونکہ تُو ہی نے اپنے مُنہ سے آپ اپنے اُوپر گواہی دی اور کہا کہ مَیں نے خُداوند کے ممسوُح کو جان سے مارا۔
اَے جِلبؔوعہ کے پہاڑو!تُم پر نہ اوس پڑے اور نہ بارِش ہو اور نہ ہدیہ کی چیزوں کے کھیت ہوں ۔ کیونکہ وہاں زبردستوں کی سِپر بُری طرح سے پھینک دی گئی۔ یعنی سؔاؤل کی سِپر جس پر تیل نہیں لگایا گیا تھا۔